لیٹا ہوا ہوں سایۂ غربت میں گھر سے دور
لیٹا ہوا ہوں سایۂ غربت میں گھر سے دور
دل سے قریں ہیں اہل وطن اور نظر سے دور
جب تک ہے دل رہین مآل و اسیر عقل
رہنا ہے تجھ سے اور تری رہ گزر سے دور
اے کیف ان کی مست نگاہوں میں چھپ کے آ
اے درد دم زدن میں ہو میرے جگر سے دور
اک دن الٹنے والی ہے زاہد بساط زہد
کب تک رہے گا دل نگہہ فتنہ گر سے دور
وہ کوئی زندگی ہے جوانی ہے وہ کوئی
اے دوست جو ہے تیرے جمال نظر سے دور
کیا آئی تیرے جی میں کہ تقدیر یوں مجھے
پھینکا ہے لا کے وادئ غربت میں گھر سے دور
اے حسن بے پناہ بتائے کوئی مجھے
دنیا کی کون چیز ہے تیرے اثر سے دور
اللہ رے نصیب کہ پائی ہے وہ فغاں
جو عمر بھر رہی ہے فریب اثر سے دور
الطافؔ ناز اپنی گدائی پہ ہے مجھے
دامن ہے اس کا سایۂ لعل و گہر سے دور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.