لباس خاک سہی پر کہیں ضرور ہوں میں
لباس خاک سہی پر کہیں ضرور ہوں میں
بتا رہی ہے چمک آنکھ کی کہ نور ہوں میں
کوئی نہیں جو مری لو سے راستہ دیکھے
ہوائے تند بجھا دے ترے حضور ہوں میں
پناہ دیتا نہیں کوئی اور سیارہ
بھٹک رہا ہوں خلا میں زمیں سے دور ہوں میں
نہ ہو گرا کے مجھے تو بھی خاک میں مل جائے
مجھے گلے سے لگا لے ترا غرور ہوں میں
نکل پڑا ہوں یوں ہی اتنی برف باری میں
بدن کے گرم لہو کا عجب سرور ہوں میں
سزا بھی کاٹ چکا ہوں میں جس خطا کی نسیمؔ
کسے پکاروں کہوں اس میں بے قصور ہوں میں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 52)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.