لباس زیست کبھی یوں بھی تیرا درشن ہو
لباس زیست کبھی یوں بھی تیرا درشن ہو
سجی سجائی ہوئی جیسے کوئی دلہن ہو
یہ قحط شعر پڑا ہو نہ قحط غم کے سبب
چراغ اتنا ہی جلتا ہے جتنا ایندھن ہو
یہ میں ہی ہوں جو اداسی نکالتا ہوں تری
ہر اک فصیل میں لازم نہیں کہ روزن ہو
تو اپنے خواب مری آنکھ سے نہ دیکھا کر
برتنے کے لیے بہتر ہے اپنا برتن ہو
عجیب جلدی تھی بچپن میں کب بڑے ہوں گے
بڑے ہوئے ہیں تو جی چاہتا ہے بچپن ہو
کڑی جو ٹوٹی تو ثابت نہیں رہی زنجیر
اہم ہے وہ بھلے چھوٹا سا کوئی بندھن ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.