لباس جس کے بدن پر تھا ایک جاہل تھا
لباس جس کے بدن پر تھا ایک جاہل تھا
برہنہ جسم تھا جو وہ وقار محفل تھا
خود اپنے آپ پہ اس کو یقین کامل تھا
مگر وہ رسم زمانہ سے کتنا غافل تھا
نہ پوچھئے کہ ہم آئے ہیں کس طرح بچ کر
تمہارے شہر میں ہر شخص آج قاتل تھا
کوئی بجھاتا بھلا کیسے بھول کر مجھ کو
میں وہ دیا تھا جو طوفان کے مقابل تھا
بنا دیا ہے حوادث نے اس کو بھی پتھر
وہ پہلے قطرۂ شبنم تھا صورت گل تھا
بس اک اسی کی تھی سیراب زندگی ساحرؔ
وہ جس کے دل میں طلب کا وسیع ساحل تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.