لیجئے ہم سے با کمال لوگ بھی عام ہو گئے
لیجئے ہم سے با کمال لوگ بھی عام ہو گئے
جن سے گریز تھا ہمیں ہم سے وہ کام ہو گئے
آپ کی بد دعائے دل آخر اثر دکھا گئی
ہم کو بھی عشق ہو گیا ہم بھی غلام ہو گئے
چادر احتیاط آج سر سے ہوا جو لے اڑی
زلف کے سارے پیچ و خم منظر عام ہو گئے
باغ بدن میں ہر طرف کلیاں چٹک چٹک گئیں
باد صبا چلی تو ہم خوشبو خرام ہو گئے
آپ سے آپ چھٹ گئے ابر گھنیر ہجر کے
ہم بھی شب سیاہ سے ماہ تمام ہو گئے
معجزہ یہ نہیں تو کیا نظریں ملیں نہ بات کی
پھر بھی سلام ہو گئے پھر بھی پیام ہو گئے
یہ کار عشق کا سفر ایسے علیناؔ طے ہوا
دل ان کا ہم نے رکھ لیا خود ان کے نام ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.