لکھ رہا ہے ہمارے چہروں پر
لکھ رہا ہے ہمارے چہروں پر
روز اک خواب وقت کا خنجر
وہ کہیں اور سو گیا جا کر
رات بھر جاگتا رہا بستر
تیز آندھی سے اور کچھ نہ ہوا
لے گئی مجھ غریب کا چھپر
دیکھ کر اس کو جھیل کی مانند
پھینکنا ہی پڑا ہے مجھ کنکر
گھر کی تعریف میں نہیں آتا
پھر بھی کہنے کو ہے یہ میرا گھر
اس نے پھینکا نہ تھا مری جانب
میرے سر پر لگا مگر پتھر
خواہشوں کا الاؤ ہے انساں
دیکھ لیجے نگاہ سے چھو کر
ریزہ ریزہ پڑا ہے آئینہ
سچ کی تقدیر تو یہی ہے مگر
تتلیاں ریگزار اور دریا
کتنا مشکل ہے آرزو کا سفر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.