لکھ رہا ہوں حرف حق حرف وفا کس کے لیے
لکھ رہا ہوں حرف حق حرف وفا کس کے لیے
مانگتا ہوں زندہ رہنے کی دعا کس کے لیے
پھول ہیں سب ایک گلشن کے تو پھر تخصیص کیوں
صحن گلشن میں یہ زہریلی ہوا کس کے لیے
میں تو ناکام محبت ہوں چلو رسوا ہوا
تو بتا ہے تیرا پیمان وفا کس کے لیے
میں تو اک خواہش کی بھی تکمیل پر قادر نہیں
یہ شکوہ خسروانہ یہ انا کس کے لیے
مجھ کو خوش فہمی نہیں ہے اے ہوا پھر بھی بتا
مضطرب ہے وہ تغافل آشنا کس کے لیے
کھو چکا ہے اس کو جب تو خود ہی اے سلطان رشکؔ
اب دھڑکتا ہے دل بے مدعا کس کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.