لکھا ہوا ہے محبتوں کی زبور میں انتظار کرنا
لکھا ہوا ہے محبتوں کی زبور میں انتظار کرنا
یہ پوچھنا بھی قصور ہے کس قصور میں انتظار کرنا
وہ تیز رفتار کچھ مسافر جو جلد بازی میں مر گئے ہیں
ہے حشر تک اب انہیں مسلسل قبور میں انتظار کرنا
نشہ نہ کرنا کہ جانے ہو جائے ہجر میں کب کوئی کرامت
سو رہ کے پورے حواس پورے شعور میں انتظار کرنا
یہ کیا غضب ہے کہ قرب حاصل ہے پر نہیں اختیار حاصل
ہے ہم کو یعنی ترا ہی تیرے حضور میں انتظار کرنا
وگرنہ تنہائی کی سیہ رات دل کی بینائی چھین لے گی
سو تم ہمارا سنہری یادوں کے نور میں انتظار کرنا
طویل دن اور سروں پہ سورج بدن پسینے میں غرق یعنی
سزا ہی ہوگا سزا کا یوم نشور میں انتظار کرنا
وہ عشق ہو یا حصول شہرت خودی کا عرفاں ہو یا کمانا
مجھے پڑا زندگی کے سارے امور میں انتظار کرنا
ہر اک بیاں میں سنا رہا ہے وہ صبر کرنے کے ہی فضائل
خطیب کو پڑ رہا ہے جو شوق حور میں انتظار کرنا
نبیلؔ ہو جاتے ہیں جہاں میں بہت سے لوگ اس لیے بھی پاگل
گراں گزرتا نہیں ہے ذہنی فتور میں انتظار کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.