لکھا جو اشک سے تحریر میں نہیں آیا
لکھا جو اشک سے تحریر میں نہیں آیا
وہ درد لفظ کی تفسیر میں نہیں آیا
ابھی کچھ اور جکڑ دشمنی کی بندش میں
لہو کا ذائقہ زنجیر میں نہیں آیا
ہو درد ہلکا تو جھوٹی خوشی بھی مل جائے
اک ایسا لمحہ بھی تقدیر میں نہیں آیا
کسی کے ہجر نے مفلس بنا دیا شاید
پلٹ کے اپنی وہ جاگیر میں نہیں آیا
وہ میری آنکھوں پہ قابض رہا سیاؔ لیکن
کسی بھی خواب کی تعبیر میں نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.