Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لکھا جو یار کو مضمون وصل کا کاغذ

مرزا رحیم الدین حیا

لکھا جو یار کو مضمون وصل کا کاغذ

مرزا رحیم الدین حیا

MORE BYمرزا رحیم الدین حیا

    لکھا جو یار کو مضمون وصل کا کاغذ

    ہوائے شوق میں پھر کر ہوا ہوا کاغذ

    پیامبر مجھے دشمن ملا نصیبے سے

    عدو کے آگے مرا اس کو جا دیا کاغذ

    خبر ہی لے جو نہ تو اس مریض الفت کی

    نہ کیونکہ پہنچے تجھے تیرا مبتلا کاغذ

    کیے جو سوز محبت کے کچھ رقم مضمون

    تو جل کے خاک وہیں دم میں ہو گیا کاغذ

    رقیب بن گئے الٹا جواب لکھوایا

    یہ لے گئے تھی مرے خواب آشنا کاغذ

    ہمیشہ سینہ پہ ہیں گل رخوں کی تصویریں

    نصیب رکھتا ہے باغ جہاں میں کیا کاغذ

    غرض ہمیں ہیں کہ کرتے ہیں خط پہ خط تحریر

    غرض ہے کیا تجھے لکھے تری بلا کاغذ

    غضب ہوا کہ ہوئے غیر راز سے واقف

    پیامبر کی مگر جیب سے گرا کاغذ

    جواب صاف دیا ہے یہ اس نے پردے میں

    کہ سادہ بھیج دیا مجھ کو برملا کاغذ

    نہ تھا رقیب کا گر خوف آپ کے دل میں

    تو میرا بھیجا ہوا کیوں دکھا دیا کاغذ

    بتوں سے رکھیو زبانی ہی راہ و رسم پیام

    لکھا نہ دیجو حیاؔ اپنے ہاتھ کا کاغذ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے