لکھا تھا نام جو اک شام کورے کاغذ پر
لکھا تھا نام جو اک شام کورے کاغذ پر
وہ نام کیوں ہوا بدنام کورے کاغذ پر
کیے گئے تھے جو تعمیر سنگ مرمر سے
بکھر گئے وہ در و بام کورے کاغذ پر
گواہی دیتا ہے اسود بھی جس کے دامن کی
کیا گیا اسے بدنام کورے کاغذ پر
بنا تھا رشتہ فلک پر جو کن کے بعد کبھی
برا ہے اس کا ہی انجام کورے کاغذ پر
مزا تو جب ہے کہ احساس اس تلک پہنچے
لکھوں میں کیوں اسے پیغام کورے کاغذ پر
جو اپنے منصب عالی کے ساتھ آئیں گے
لکھے گئے وہ بڑے نام کورے کاغذ پر
وہ جس کی آس پہ گزرا تمام دن میرا
سسک کے رہ گئی وہ شام کورے کاغذ پر
بنا رہا تھا وہ تصویر جس گھڑی میری
چھلک کے رہ گئے دو جام کورے کاغذ پر
گناہ گار محبت لکھا گیا مجھ کو
دیا گیا مجھے انعام کورے کاغذ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.