لکھی تھی جو کہانی وہ کہانی یاد آتی ہے
لکھی تھی جو کہانی وہ کہانی یاد آتی ہے
تمہارے پیار کی مجھ کو نشانی یاد آتی ہے
بہاروں کا سماں سا ہے بھرے گلشن میں دیکھو تو
گلابوں کی وہ رت اکثر سہانی یاد آتی ہے
کہی ہے جو غزل میں نے اسی کے نام کر دی ہے
ہمیں اب اس کے لہجے کی روانی یاد آتی ہے
کہاں سے لاؤں خون دل تمہیں اب یاد کرنے کو
میں جب سوچوں تو اس دل میں پرانی یاد آتی ہے
نسیمؔ اخترؔ کہاں ہیں اب وہ جذبوں سے بھری راتیں
ہمیں اب اپنے اشکوں کی روانی یاد آتی ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 469)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.