لکھتے لکھتے ہاتھ شل ہو جائیں گے
لکھتے لکھتے ہاتھ شل ہو جائیں گے
داستاں اک ہم بھی کل ہو جائیں گے
شاخ پر کھلنے تو دے ان کو صبا
ایک دن یہ پھول پھل ہو جائیں گے
کوئی ہو اپنا بدل ممکن نہیں
آپ ہم اپنا بدل ہو جائیں گے
آگ کے دریا سے گزریں گے اگر
شعلے سارے جل ہی جل ہو جائیں گے
جب سنیں گے لوگ مرنے کی خبر
غمزدہ اہل غزل ہو جائیں گے
حرف یکجہتی پہ آئے گا اگر
سر بکف اہل غزل ہو جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.