لکھوں حروف میں اجلی عبارتوں جیسے
لکھوں حروف میں اجلی عبارتوں جیسے
اتار مجھ پہ بھی الفاظ مشعلوں جیسے
کوئی نوید کہ ہم بھی پلٹ کے گھر آئیں
کوئی صدا کہ ہیں ہم بھی مسافروں جیسے
کسے تلاش کرو گے شبوں کے جنگل میں
بکھر گئے ہیں کئی دوست جگنوؤں جیسے
گئے تو آنکھ کو صحرا مثال کر کے گئے
تھے میرے ساتھ بھی کچھ لوگ ساحلوں جیسے
بس ایک پل ہی ہمیں خاک کر گیا طاہرؔ
سجے ہوئے تھے کئی خواب تتلیوں جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.