لکھے جو گل کو زخم لہو کو حنا کہے
لکھے جو گل کو زخم لہو کو حنا کہے
فنکار اب اسی کو زمانہ بڑا کہے
کیا انقلاب وقت ہے ہم چاہتے ہیں اب
روداد غم ہماری کوئی دوسرا کہے
خاطر میں بھی خدا کو نہ لائے یہ آدمی
آئے نوازنے پہ تو بت کو خدا کہے
تسلیم کیوں اسے کوئی اہل نظر کرے
سارا جہاں روا کو اگر ناروا کہے
بدلیں گے ہم نہ اپنا مذاق سخن کبھی
ناقد ہزار قاتل حرف و نوا کہے
نا معتبر ہیں وہم و گماں کے تمام نقش
ہے معتبر وہ عکس جسے آئنہ کہے
لہجے ہیں سب کے ایک سے کردار ایک سا
کس کو حریف کس کو کوئی ہم نوا کہے
اک اجنبی کہے تو عزیزؔ اس کا غم نہیں
ترک وفا کی بات جو غم آشنا کہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.