للہ الحمد کہ دل شعلہ فشاں ہے اب تک
للہ الحمد کہ دل شعلہ فشاں ہے اب تک
پیر ہے جسم مگر طبع جواں ہے اب تک
برف باری ہے مہ و سال کی سر پر لیکن
خون میں گرمئ پہلوئے بتاں ہے اب تک
سر پہ ہر چند مہ و سال کا غلطاں ہے غبار
فکر میں تاب و تب کاہکشاں ہے اب تک
کب سے نبضوں میں وہ جھنکار نہیں ہے پھر بھی
شعر میں زمزۂ آب رواں ہے اب تک
للہ الحمد کہ دربار خرابات کی خاک
سرمۂ دیدۂ صاحب نظراں ہے اب تک
زندگی کب سے ہے کانٹوں کی تجارت سے فگار
پھر بھی تخئیل میں پھولوں کی دکاں ہے اب تک
فرق پر وقت کا پتھراؤ ہے کب سے جاری
ذہن میں کار گہہ شیشہ گراں ہے اب تک
کس سے کہیے کہ بہ ایں فکر مرا تار وجود
زخمۂ غیب سے لرزاں و تپاں ہے اب تک
کب سے ہوں منکر گلبانگ ملائک پھر بھی
دل پہ جبریل کی دستک کا گماں ہے اب تک
کب سے ہوں بستۂ ناقوس و مزامیر بتاں
پھر بھی سینے میں کوئی گرم اذاں ہے اب تک
سخت حیراں ہوں کہ اس کفر کے جنگل میں بھی جوشؔ
چشم یزداں مری جانب نگراں ہے اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.