لپٹ رہی ہیں سلاخیں ہمیں جدا نہ کرو
لپٹ رہی ہیں سلاخیں ہمیں جدا نہ کرو
جو قید کر ہی لیا ہے تو پھر رہا نہ کرو
نہ جانے کون ہو مخبر یہاں پہ حاکم کا
بغاوتوں کے لیے سب سے یوں کہا نہ کرو
کہیں محال نہ ہو جائے مسکرانا بھی
کسی کے عشق میں ہو اس کا تذکرہ نہ کرو
پرندے کھڑکی پہ بیٹھے ہیں کام پر جائیں
تم اتنی دیر سے اے جان من اٹھا نہ کرو
منع بھی کرتے ہو پھر خود ہی چوم لیتے ہو
منع کیا نہ کرو یا تو پھر کیا نہ کرو
ہر ایک شخص یہاں بس خبر ہی ڈھونڈھتا ہے
ہمارا نام بھی یوں ہی کہیں لیا نہ کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.