لپٹے ہیں مجھ سے یادوں کے کچھ تار اور میں
لپٹے ہیں مجھ سے یادوں کے کچھ تار اور میں
ٹھنڈی ہوائیں صبح کی اخبار اور میں
جگتے رہے ہیں ساتھ ہی اکثر تمام شب
میری غزل کے کچھ نئے اشعار اور میں
کیا جانے اب کہاں ملیں کتنے دنوں کے بعد
لگ جاؤں کیا گلے ترے اک بار اور میں
اپنی لکھی کہانی کو ہی جی رہی ہوں اب
اک جیسا ہی تو ہے مرا کردار اور میں
پہلے تو خوب تلووں کو چھالے عطا ہوئے
اب ہم سفر ہیں راستہ پر خار اور میں
غم تھا نہ کوئی عشق و محبت کی فکر تھی
جیتے تھے زندگی کو مرے یار اور میں
اکثر ہی کرتے رہتے ہیں خاموش گفتگو
لگ کر گلے سے آج بھی دیوار اور میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.