لیا ہے تیری محبت سے یہ اثر میں نے
لیا ہے تیری محبت سے یہ اثر میں نے
کہ زندگی پہ بھی ڈالی ہے اک نظر میں نے
یہاں پہ اب میں فراغت سے دن گزاروں گا
بنا لیا ہے تمناؤں کا نگر میں نے
میں جس خلوص سے نکلا ہوں منزلوں کی طرف
اکیلے کاٹ ہی لینا ہے ہر سفر میں نے
وہ ایک یاد جو سینے میں قید ہے میرے
وہ ایک پل جسے کرنا نہیں بسر میں نے
مسافتوں نے بدن چھلنی کر دیا تھا مرا
اگا لیا ہے سر دشت اک شجر میں نے
نکل پڑی ہے نئے موسموں کی آمد پر
وہ ایک شاخ جو کاٹی تھی دیکھ کر میں نے
میں شور و شر کے سمندر سے آج نکلا ہوں
بچا لیا ہے تری سازشوں سے سر میں نے
بھلے دنوں میں ترا آسرا تھا اے مالک
نڈھال ہو کے بھی چھوڑا نہ تیرا در میں نے
بچھڑ کے تجھ سے توازن بگڑ گیا ہے مرا
کہ لفظ نثر تھا باندھا جسے نثر میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.