لیے پھرتا ہے یہ آزار اپنے راستے کا
لیے پھرتا ہے یہ آزار اپنے راستے کا
فقط پانی ہے واقف کار اپنے راستے کا
میں دیکھے جا رہا ہوں ساری چیزوں کو دوبارہ
ہوا تھا خواب میں دیدار اپنے راستے کا
کوئی لمبے سفر پر دور جانا چاہتا ہے
کہ ہر کوئی ہے خود مختار اپنے راستے کا
کٹی اک اور ہی نشے میں ہم راہی ہماری
مرے ساتھ آ گیا بیزار اپنے راستے کا
سفر کو لوگ جو اجڑے ہوئے ملتے ہیں ان کو
بنا دیتا ہے لالہ زار اپنے راستے کا
جڑی جاتی ہے مستی سے بھری مہکار کوئی
مسافر آپ ہے گلزار اپنے راستے کا
پہنچنے یہ نہیں دے گا کسی کو بھی کہیں پر
کہ مرواٸے گا خوش گفتار اپنے راستے کا
کئی قرنوں کے بعد اپنے کئے تھے پتے ظاہر
بتایا میں نے آخر کار اپنے راستے کا
بناتا ہوں گھنیری چھاؤں اور خود بیٹھتا ہوں
شجر ہوں کوئی سایہ دار اپنے راستے کا
چلے آؤ ابھی چپ چاپ میرے پیچھے پیچھے
کروں گا ایک دن اظہار اپنے راستے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.