لو آج نئے انداز میں پھر ایک بات پرانی کہتے ہیں
لو آج نئے انداز میں پھر ایک بات پرانی کہتے ہیں
جو آگ لگا دے تن من میں ہم اس کو جوانی کہتے ہیں
رسوائی تری منظور نہیں اظہار کریں تو کیسے کریں
ہم اپنی محبت کا قصہ اشکوں کی زبانی کہتے ہیں
گر آنچ کبھی تجھ پر آئے میں اپنی جان لٹا دوں گا
جو کام کسی کے آ نہ سکے اس خون کو پانی کہتے ہیں
ہے فصل بہاراں آج مگر کل دور خزاں بھی آئے گا
کیا سوچ کے تم اتراتی ہو اس حسن کو فانی کہتے ہیں
دیوانوں کو اس سے کیا مطلب وہ پت جھڑ ہو یا موسم گل
جس رت میں یار ہو پہلو میں اس رت کو سہانی کہتے ہیں
دم گھٹنے لگا ہے اب میرا خاموش رہوں آخر کب تک
روداد محبت کو میری سب رام کہانی کہتے ہیں
یہ روگ نہیں یہ جوگ نہیں سنجوگ کی ہیں ساری باتیں
سب لوگ نہ جانے کیوں تجھ کو اک پریم دیوانی کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.