لو ڈوب گیا فرش عزا دیدۂ نم سے
لو ڈوب گیا فرش عزا دیدۂ نم سے
اب کوئی نہ گریے کا تقاضا کرے ہم سے
کھٹکا ہے کہ سیلاب جنوں خیز کے ہاتھوں
گر جائے کہیں جسم کی دیوار نہ دھم سے
شہ کو مرے انکار سے معلوم ہوا ہے
ہر اک کو خریدا نہیں جا سکتا رقم سے
ہم لوگ بھی کیا سادہ ہیں تسکین کی خاطر
امید لگا لیتے ہیں پتھر کے صنم سے
افسوس کہ مقتل میں تہہ تیغ و تبر ہے
ماں باپ نے پالا تھا جسے ناز و نعم سے
مت پوچھ کہ اندر سے ہیں کس درجہ شکستہ
جو لوگ بظاہر نظر آتے ہیں بہم سے
اب آ کے مجھے رنج کی راحت ہوئی حاصل
پہلے میں سمجھتا تھا کہ مر جاوں گا غم سے
مجھ دل کو فقط قریۂ برباد نہ سمجھو
اک وقت یہ سر سبز علاقہ تھا قسم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.