لو گنہ گار ہوئے کیسی ریاضت کی تھی
لو گنہ گار ہوئے کیسی ریاضت کی تھی
ہم نے بے کار ہی اس بت کی عبادت کی تھی
یہ جو سر پر مرے دستار جنوں دیکھتے ہو
میں نے اک چاک گریبان کی عزت کی تھی
خیمۂ جاں کی طنابوں میں عجب قوت تھی
ورنہ اس قامت زیبا نے قیامت کی تھی
جوتے چٹخاتے ہوئے پھرتے تھے سڑکوں گلیوں
ہم نے کب شہر محبت میں مشقت کی تھی
آیتیں اب مری آنکھوں کو پڑھا کرتی ہیں
میں نے برسوں کسی چہرے کی تلاوت کی تھی
ورنہ اس خاک کے تودے کی کوئی وقعت تھی
ہم نے تعظیم بدن تیری بدولت کی تھی
اب ہیں دیوار کے سائے میں تو کیا جان مراد
دست وحشت پہ کبھی ہم نے بھی بیعت کی تھی
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 25)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.