لوگ اپنی تصویریں وقت سے چھپاتے ہیں
لوگ اپنی تصویریں وقت سے چھپاتے ہیں
عکس تو حقیقت کے آئنے دکھاتے ہیں
خوشبوؤں میں پھولوں کی اہل دل نہاتے ہیں
بن سنور کے محفل میں آپ جب بھی آتے ہیں
زندگی کی راہوں میں پھول مسکراتے ہیں
لوگ صنف نازک سے قربتیں بڑھاتے ہیں
کیسے بھول جاؤں میں دھندلی دھندلی یادوں کو
یہ خیال تو میری ہمتیں بڑھاتے ہیں
کیا حسین رشتہ تھا چاندنی کا آنگن سے
آج بھی نگاہوں میں خواب جگمگاتے ہیں
شام سے نکلتے ہیں رات کا سفر لے کر
انتظار کے سورج صبح ڈوب جاتے ہیں
کب مزاج بدلے گا زندگی کے موسم کا
پھول سے بدن والے ہم سے خار کھاتے ہیں
رات بھیگ جاتی ہے جگنوؤں کی بارش سے
جھٹپٹے میں وہ اکثر گیت گنگناتے ہیں
شکل کب بدل جائے ڈر ہے اس لیے ثروتؔ
گھر پہ لوگ ناموں کی تختیاں لگاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.