لوگ بھی کیا ہیں کسی کا دل دکھا کر خوش ہوئے
لوگ بھی کیا ہیں کسی کا دل دکھا کر خوش ہوئے
پھول پر بیٹھی ہوئی تتلی اڑا کر خوش ہوئے
پیاس ہم اپنی بجھا لیں یہ اجازت ہے کہاں
پھر بھی اے دریا ترے نزدیک آکر خوش ہوئے
مرض کو پالے ہوئے رکھنا سمجھ داری نہیں
لوگ پھر بھی خامیاں اپنی چھپا کر خوش ہوئے
شکل و صورت دیکھنے لائق تھی تب صیاد کی
قید پنچھی جب پروں کو پھڑپھڑا کر خوش ہوئے
آخرش کرتے بھی کیا جب کلاس میں ٹیچر نہ تھا
سارے بچہ بچیاں اودھم مچا کر خوش ہوئے
بوجھ دل کا ایک ہی جھٹکے میں حلقہ ہو گیا
ہم تمہاری یاد میں خود کو رلا کر خوش ہوئے
اے اکیلاؔ اور کیا ہونا تھا بس اتنا ہوا
سر پھرے جھونکے چراغوں کو بجھا کر خوش ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.