لوگ حیران ہیں ہم کیوں یہ کیا کرتے ہیں
لوگ حیران ہیں ہم کیوں یہ کیا کرتے ہیں
زخم کو بھول کے مرہم کا گلا کرتے ہیں
کبھی خوشبو کبھی جگنو کبھی سبزہ کبھی چاند
ایک تیرے لئے کس کس کو خفا کرتے ہیں
ہم تو ڈوبے بھی نکل آئے بھی پھر ڈوبے بھی
لوگ دریا کو کنارے سے تکا کرتے ہیں
ہیں تو میرے ہی قبیلے کے یہ سب لوگ مگر
میری ہی راہ کو دشوار کیا کرتے ہیں
ہم چراغ ایسے کہ امید ہی لو ہے جن کی
روز بجھتے ہیں مگر روز جلا کرتے ہیں
وہ ہمارا در و دیوار سے مل کر رونا
چند ہم سایے تو اب تک بھی ہنسا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.