لوگ اس ڈھب سے قصیدے میں اتر باندھتے ہیں
لوگ اس ڈھب سے قصیدے میں اتر باندھتے ہیں
صاحب صدر کے عیبوں کو ہنر باندھتے ہیں
ہم ترے شہر کا جب عزم سفر باندھتے ہیں
عادتاً کاندھوں پہ اپنے کئی سر باندھتے ہیں
سوکھی شاخوں پہ نئے برگ و ثمر باندھتے ہیں
قافیہ جب بھی نیا اہل ہنر باندھتے ہیں
ان منڈیروں کے چراغوں کی عجب قسمت ہے
جس میں احباب ہواؤں کا گزر باندھتے ہیں
میں اسے لے کے کھڑا ہوں تو نہیں کوئی حریف
کس کے ہونے کا فسوں شعبدہ گر باندھتے ہیں
وہ جو واقف نہیں تہذیب زباں دانی سے
اپنی دستار میں اب وہ بھی گہر باندھتے ہیں
اک غزل ایسی کہ کاغذ کو بھگو دیتی ہے
اس میں ہم قافیۂ دیدۂ تر باندھتے ہیں
ان سے ہشیار نئی طرز کے جادوگر ہیں
کس صفائی سے یہ لوگوں کی نظر باندھتے ہیں
ہم ہیں معذور نظر، پل تری تعریفوں کے
آئنہ خانے کے ارباب مگر باندھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.