Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوگ جب زیست کے صحرا میں سمٹ جاتے ہیں

بیتاب کیفی

لوگ جب زیست کے صحرا میں سمٹ جاتے ہیں

بیتاب کیفی

MORE BYبیتاب کیفی

    لوگ جب زیست کے صحرا میں سمٹ جاتے ہیں

    ہر گھنی چھاؤں سے بیتاب لپٹ جاتے ہیں

    زخم کے پھول حسیں جسم میں کھلتے ہیں جب

    سیکڑوں ٹکڑوں میں ہم ٹوٹ کے بٹ جاتے ہیں

    درد دل شیشۂ احساس کے رکھنے والے

    دور تخریب کی ہر گرد میں لٹ جاتے ہیں

    حادثے زیست میں کچھ ایسے بھی آتے ہیں کبھی

    درس ہستی کی طرح لوگ انہیں رٹ جاتے ہیں

    زندگی نرم خرامی سے گزر جائے گی

    غم کے بادل کبھی گھرتے کبھی چھٹ جاتے ہیں

    امن کو قتل اگر کرنے کی بات آتی ہے

    رشتۂ شورش ہنگام سے کٹ جاتے ہیں

    شدت حوصلہ جب بڑھ کے دکھا دیتا ہوں

    لشکر آسیب کے آنگن سے پلٹ جاتے ہیں

    مجھ سے اک شخص نے کیا خوب کہا تھا بیتابؔ

    گہرے سائے بھی کڑی دھوپ میں گھٹ جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے