لوگ جو گردش ایام سے ڈر جاتے ہیں
موت سے پہلے ہی سمجھو کہ وہ مر جاتے ہیں
یہ جو کچھ لوگ کہ طوفاں سے ڈراتے ہیں ہمیں
سرسراہٹ سے یہ پتوں کی بھی ڈر جاتے ہیں
جس کو دیکھو وہ حراساں ہے یہاں اپنوں سے
شکر ہے شام کو سب اپنے ہی گھر جاتے ہیں
اب کے کرنا ہے ہمیں ترک تعلق میں پہل
ہم یہ کہتے ہیں فقط آپ تو کر جاتے ہیں
اک ترا غم تھا جسے ہم نے سنبھالا ہر دم
ورنہ طوفان سے تنکے تو بکھر جاتے ہیں
ان کا دعویٰ ہے کہ سورج کو کریں گے تسخیر
جو یہاں شام کے جگنوں سے بھی ڈر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.