لوگ کہتے ہیں کہ لیلیٰ پردۂ محمل میں ہے
لوگ کہتے ہیں کہ لیلیٰ پردۂ محمل میں ہے
قیس کہتا ہے غلط ہے وہ تو میرے دل میں ہے
مجھ کو دعویٰ تھا کہ تیرا عشق میرے دل میں ہے
دیکھتا ہوں اب ترا چرچا ہر اک محفل میں ہے
اک نظر دشمن کی جانب اک ہماری سمت ہے
کچھ نہیں معلوم کیا اس بے وفا کے دل میں ہے
اور بھی اک ہاتھ اے قاتل خدا کے واسطے
جان تھوڑی سی ابھی باقی تن بسمل میں ہے
آپ پورا کر نہیں سکتے مجھے معلوم ہے
پوچھ کر کیا کیجئے گا جو تمنا دل میں ہے
راہ الفت میں چلا جاتا ہوں میں دیوانہ وار
کچھ نہیں معلوم کتنا فاصلہ منزل میں ہے
ایک وہ دن تھے کہ جب تھا آرزؤں کا ہجوم
اب یہ حالت ہے کہ حسرت کی بھی حسرت دل میں ہے
پارسا بھی رند بن جاتے ہیں آ کر اس جگہ
کچھ عجب تاثیر میخانے کے آب و گل میں ہے
المدد اے ناخدائے بحر الفت المدد
فاصلہ دو ہاتھ کا اب کشتی و ساحل میں ہے
فیصلہ ہو جائے کس کی دوستی منظور ہے
میں بھی ہوں موجود دشمن بھی تری محفل میں ہے
آپ اگر انجان بن جائیں تو اس کا کیا علاج
آپ کو معلوم ہے جو کچھ ہمارے دل میں ہے
عشق بھی دشوار ترک عشق بھی دشوار تر
یہ دل ناعاقبت اندیش اب مشکل میں ہے
منحصر ہے مرگ پر بیمار الفت کی شفا
چارہ گر تو کیوں عبث اس سعئ لا حاصل میں ہے
وہ یہاں پر خود چلے آئیں گے ہاجرؔ دیکھنا
کچھ اثر باقی گر اپنے جذبۂ کامل میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.