لوگ کہتے ہیں کہ محفوظ دوا نے رکھا
لوگ کہتے ہیں کہ محفوظ دوا نے رکھا
دل کی دھڑکن میں تسلسل تو خدا نے رکھا
ہر گھڑی یاد میں مصروف رہا کرتی تھی
نام پگلی اسی عورت کا پیا نے رکھا
ان چراغوں کو ہوا نے ہی بجھایا آخر
جن چراغوں کو منور بھی ہوا نے رکھا
اپنی دہلیز پہ ہر لمحہ تماشا کے لیے
حاکم وقت کو ہم جیسے گدا نے رکھا
اس نے رکھا ہی نہیں میری وفا کو ملحوظ
ہم کو پابند مگر اس کی جفا نے رکھا
ہم کو تسلیم ہے اللہ کی عظمت لیکن
ہم کو مصروف عبادت میں جزا نے رکھا
موت آئی تو یہ عقدہ بھی کھلا ہے دانشؔ
عمر کو باندھ کے جینے کی سزا نے رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.