Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوگ کیوں ہم سے شکایت کی توقع رکھیں

جلیل حشمی

لوگ کیوں ہم سے شکایت کی توقع رکھیں

جلیل حشمی

MORE BYجلیل حشمی

    لوگ کیوں ہم سے شکایت کی توقع رکھیں

    ہیں خود آزار بھی اتنے کہ ستم گر روئیں

    اب تو آتی ہیں کچھ اس طرح تمہاری یادیں

    دھوپ میں جیسے کسی چہرے سے بادل گزریں

    ماتم غنچہ میں روئے ہیں ندامت ہے بہت

    شدت غم میں رہا پاس تبسم نہ ہمیں

    اب غم دل کا سفینہ ہے کہ دریا مانگے

    اور یہ رونا ہے کہ آنسو بھی نہیں آنکھوں میں

    ہم سے لپٹی ہوئی تلوار ہو جیسے یارو

    اک نیا زخم سلگتا ہے جو کروٹ بدلیں

    تجھ کو دیکھا جو نہ ہوتا تو خدا کہہ لیتے

    یہ بھی مشکل نظر آتا ہے کہ پتھر پوجیں

    وہ کرم ہے ترا سانسوں میں سنائی دینا

    یہ ستم ہے کہ تجھے ڈھونڈ رہی ہیں آنکھیں

    حشمیؔ جسم نظر آتا ہے سولی کی طرح

    جب مسیحا کے لئے پیار سے بازو کھولیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے