لوگ نفرت کی جب اس آگ سے جل جائیں گے
لوگ نفرت کی جب اس آگ سے جل جائیں گے
مجھ کو امید ہے حالات بدل جائیں گے
جو تھے موجود مری جیب میں کھوٹے سکے
میں سمجھتا تھا کہ بازار میں چل جائیں گے
چھوڑ سکتے ہیں مجھے ریس میں پیچھے لیکن
لوگ کیا وقت سے آگے بھی نکل جائیں گے
اپنے اشکوں سے بھگو دیں گے پھر اس کی بنیاد
دیکھنے ہم جو کبھی تاج محل جائیں گے
اے مری موت مجھے سوتے سمے مت آنا
تیرے پیروں سے مرے خواب کچل جائیں گے
میرے بیٹے تو کھلونے کے لیے ضد مت کر
آج رہنے دے بہت دھوپ ہے کل جائیں گے
مجھ سے اب آپ کی تعریف نہ ہو پائے گی
آپ کم ظرف ہیں شہرت سے اچھل جائیں گے
گنگنائیں گی جسے پڑھ کے کئی نسلیں تری
ہم تری میز پہ رکھ کر وہ غزل جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.