لوگ پی جائیں جہاں دیدۂ تر کی باتیں
لوگ پی جائیں جہاں دیدۂ تر کی باتیں
کون سنتا ہے وہاں زخم جگر کی باتیں
اس قدر عام ہوئیں اہل نظر کی باتیں
داستاں بن کے رہیں اپنے ہی گھر کی باتیں
کب سے گردش میں ہے ذرات زمیں کی تقدیر
آپ کرتے ہیں ستاروں کے سفر کی باتیں
کیا قیامت ہے کہ اس باغ جہاں میں ہم نے
غنچہ و گل سے سنیں برق و شرر کی باتیں
بزم ہستی ہے کہ یہ شہر خموشاں یارو
گل کھلاتیں ہی نہیں اہل ہنر کی باتیں
دردؔ معلوم ہے انجام شب غم لیکن
دل کے بہلانے کو کرتے ہیں سحر کی باتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.