لوگ تو لوگ تھے جی بھر کے خسارہ کرتے
لوگ تو لوگ تھے جی بھر کے خسارہ کرتے
کم سے کم تم تو نہ نقصان ہمارا کرتے
کر تو لینا تھا ترے ساتھ گزارہ لیکن
اب ترے ساتھ بھی کرتے تو گزارہ کرتے
کیسا الزام سر موج بلا خیز کہ ہم
ہو گئے غرق کناروں سے کنارہ کرتے
کر لیا تھا تو توقع نہیں رکھتے ہم سے
عشق تھا قرض نہیں تھا کہ اتارا کرتے
ایک بس ہم ہی میسر تھے ہمیں گرتے سمے
خود کو اب آسرا دیتے کہ سہارا کرتے
عشق ہر حال میں بس کار زیاں تھا لیکن
ہم کوئی کام بھی کرتے تو خسارہ کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.