لوگ اڑ کے جا پہونچے بے کراں خلاؤں میں
لوگ اڑ کے جا پہونچے بے کراں خلاؤں میں
ہم اسیر ہیں اب تک جہل کی گپھاؤں میں
بے سبب نہیں گھر میں تیرگی ہوئی ہوگی
چاند چھپ گیا ہوگا زلف کی گھٹاؤں میں
ہم عمل سے ہیں خالی یوں ہی ہوگی پامالی
ڈھونڈئیے نہ تاثیریں بے اثر دعاؤں میں
یہ تسلسل طوفاں یہ عذاب لہروں کا
کون سی بشارت ہے چیختی ہواؤں میں
کیا یہاں امیروں کے کھیل ہونے والے ہیں
اڑ رہے ہیں غبارے شہر کی فضاؤں میں
کشت زعفراں ہو کر ہر نفس مہک اٹھے
میرے پیار کی خوشبو گھول دو ہواؤں میں
قوم کے سفینے کا اب خدا ہی حافظ ہے
اختلاف برپا ہے آج ناخداؤں میں
کل تھی جن کی مٹھی میں گردش زمانہ بھی
وقت کی ہیں زنجیریں آج ان کے پاؤں میں
ہم شریف زادے ہیں بے حیا نہیں لیکن
سر چھپائیں گے کیسے مختصر رداؤں میں
نفرتوں کے سوداگر پرچم اماں لے کر
پیار بانٹنے نکلے شادؔ گاؤں گاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.