لوگ اٹھ جائیں گے ان کے تذکرے رہ جائیں گے
لوگ اٹھ جائیں گے ان کے تذکرے رہ جائیں گے
اب یہاں انسانیت کے مقبرے رہ جائیں گے
ہونٹ سی دے گا تو ہاتھوں کو زباں مل جائے گی
ضابطے تیرے سبھی کے سب دھرے رہ جائیں گے
گر تری مردم شناسی کی یہی حالت رہی
تیرے چاروں اور سارے مسخرے رہ جائیں گے
شہر والوں کو امیر شہر جل دے جائے گا
دل میں نفرت آنکھ میں آنسو بھرے رہ جائیں گے
ظلم کی تحریر بالآخر مٹا دی جائے گی
حرف اڑ جائیں گے خالی ماترے رہ جائیں گے
موت کا پھندا تو ہے سب کے گلے میں آفتابؔ
ہم چلے جائیں گے تو کیا دوسرے رہ جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.