لوگوں کے سبھی فلسفے جھٹلا تو گئے ہم
لوگوں کے سبھی فلسفے جھٹلا تو گئے ہم
دل جیسے بھی سمجھا چلو سمجھا تو گئے ہم
مایوس بھلا کیوں ہیں یہ دنیا کے مناظر
اب آنکھوں میں بینائی لئے آ تو گئے ہم
کس بات پہ روٹھے در و دیوار مکاں ہیں
کچھ دیر سے آئے ہیں مگر آ تو گئے ہم
خود راکھ ہوئے صبح تلک سچ ہے یہ لیکن
اے رات ترے جسم کو پگھلا تو گئے ہم
روئے ہنسے اجڑے بسے بچھڑے بھی ملے بھی
دل سارے تماشے تجھے دکھلا تو گئے ہم
کیوں حاشیے پر آج بھی رکھتی ہے کہانی
کردار نبھانے کا ہنر پا تو گئے ہم
اب بڑھ کے ذرا ڈھونڈھ لیں منزل کے نشاں بھی
اکتائے ہوئے راستے بہلا تو گئے ہم
صابن کی طرح خود کو گلانا پڑا بے شک
پر لفظ محبت تجھے چمکا تو گئے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.