لوگوں کی ملامت بھی ہے خود درد سری بھی
لوگوں کی ملامت بھی ہے خود درد سری بھی
کس کام کی یہ اپنی وسیع النظری بھی
کیا جانیے کیوں سست تھی کل ذہن کی رفتار
ممکن ہوئی تاروں سے مری ہم سفری بھی
راتوں کو کلی بن کے چٹکتا تھا ترا جسم
دھوکے میں چلی آئی نسیم سحری بھی
خود اپنے شب و روز گزر جائیں گے لیکن
شامل ہے مرے غم میں تری در بدری بھی
فرقت کے شب و روز میں کیا کچھ نہیں ہوتا
قدرت پہ ملامت بھی دعائے سحری بھی
اک فرد کی الفت تو بڑی کم نظری ہے
ہے کس میں مگر اہلیت کم نظری بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.