لوگوں نے جس پرند کو سمجھا کہ مر گیا
لوگوں نے جس پرند کو سمجھا کہ مر گیا
ٹوٹے پروں کو جوڑ کے پرواز کر گیا
اک چیز بھی قرینے کی بازار میں نہیں
فن کار ختم ہو گئے دست ہنر گیا
دروازے کھڑکیوں سے نہیں چھن سکی جو دھوپ
دیوار پر چڑھا ہوا سورج اتر گیا
اس بار تم کو راس نہ آئیں گی ہجرتیں
گر پاؤں بچ گئے تو سمجھ لو کہ سر گیا
موسم کی ہے نگاہ بہت دن سے اس طرف
آندھی چلی تو اب کے یہ بوڑھا شجر گیا
شاخوں سے اپنی ہو گئے جاویدؔ ہم جدا
پتوں کی طرح فکر کا منظر بکھر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.