لوگوں نے تو سمجھا کہ سہاروں پہ کھڑی ہے
لوگوں نے تو سمجھا کہ سہاروں پہ کھڑی ہے
اس شاخ ثمر دار پہ ساعت یہ کڑی ہے
اے کرب مسلسل تو فقط اتنا بتا دے
سانسوں کی چبھن ہے کہ تو اشکوں کی لڑی ہے
جانے کا ارادہ وہ کیے بیٹھے ہیں اے دل
اب چھوڑ دھڑکنا یہ قیامت کی گھڑی ہے
چھوڑا تھا جو گھر تم نے کبھی آ کے تو دیکھو
ہر چیز وہاں آج بھی ویسے ہی پڑی ہے
ہم ہجر کے ماروں سے بھلا کیسے ہٹے گی
مشکل کی تو دیوار پہ دیوار کھڑی ہے
اقرارؔ وہ زندہ ہے مگر مجھ سے بچھڑ کر
سانسوں کی چبھن اس کی بھی نس نس میں گڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.