لغت کا پیچ یہ مجھ کو خراب لگتا ہے
لغت کا پیچ یہ مجھ کو خراب لگتا ہے
جوانی لگتی ہے جبکہ شباب لگتا ہے
وہ مسکرائے تو کیا جانے کیا قیامت ہو
حسین اتنا جب اس کا عتاب لگتا ہے
یہ کپکپاتے ہوئے لب جھکی ہوئی پلکیں
مرے سوال کا شاید جواب لگتا ہے
تمہارے حسن کی تعریف مختصر یہ ہے
ہجوم گل میں شگفتہ گلاب لگتا ہے
تو دل پہ ٹھیس لگا جا کوئی سدا کے لیے
یہ تیرا روز بچھڑنا عذاب لگتا ہے
محبتوں کا خزانہ جسے وہ کہتے ہیں
مجھے حباب کے آگے حباب لگتا ہے
سزائے جرم محبت وہ دے کے پچھتائے
مرا گناہ اب ان کو ثواب لگتا ہے
مبالغہ ہے کہ ہے سرفرازؔ حسن نظر
کبھی وہ پھول کبھی ماہتاب لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.