لکنت جو اس نے دیکھی ہماری زبان میں
لکنت جو اس نے دیکھی ہماری زبان میں
ٹکڑے کرم کے جوڑ دئے داستان میں
حرف جنوں کی شرح میں صدیاں گزر گئیں
اللہ کامیاب کرے امتحان میں
کوئی بتاؤ کون مہکتا ہے آس پاس
کس کے بدن کی خوشبو ہے کچے مکان میں
جادو بیانیاں بھی کھٹکتی ہیں ان دنوں
کانٹے بھرے ہوں جیسے ہماری زبان میں
صحرا کی وسعتوں میں وہی سائبان تھا
سب نے پناہ لی ہے اسی سائبان میں
صرف اس لئے کہ خون کے رشتے جوان ہوں
کیا کیا بڑھاپے خرچ ہوئے خاندان میں
کیا مست گفتگو تھی فقیروں میں دیر سے
کوئی رئیسؔ بول پڑا درمیان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.