لٹ رہی ہے دولت دیدار قیصر باغ میں
لٹ رہی ہے دولت دیدار قیصر باغ میں
مثل گل سب ہو گئے زردار قیصر باغ میں
دیکھتے ہیں یار کا پڑھتا ہے کلمہ کون کون
جمع ہیں سب کافر و دیندار قیصر باغ میں
ہم سے آنکھ اس نے لڑائی تیوری بدلی غیر نے
چلتے چلتے رہ گئی تلوار قیصر باغ میں
اس کماں ابرو نے کیں دل پر نظر اندازیاں
ہم پہ تیروں کی ہوئی بوچھار قیصر باغ میں
گاتے ہیں مرغان گلشن پینگ دیتی ہے صدا
جبکہ جھولا جھولتا ہے یار قیصر باغ میں
بے خودی چھائی ہوئی ہے یہ شراب عیش کی
مست دو باہر پڑے ہیں چار قیصر باغ میں
یاں ہوا میں ہے دم عیسیٰ کا عالم کیا عجب
پائے صحت نرگس بیمار قیصر باغ میں
میں تو کیا ہوتے ہیں گل بھی کشتۂ تیغ خرام
بانکی ترچھی چلتے ہو رفتار قیصر باغ میں
جلوہ افگن نور کے ہیں پھول پھل طوبیٰ کی طرف
خلد سے منگوائے ہیں اشجار قیصر باغ میں
اب تو اے رشک چمن صورت دکھانا چاہئے
نالہ کش ہے عندلیب زار قیصر باغ میں
وہ نہ تھے پہلو میں تو اس نے بھی کی پہلو تہی
مجھ سے دل میں دل سے تھا بیزار قیصر باغ میں
دور عشرت ہے یہ زوروں پر ہیں مے کش کیا عجب
محتسب کی چھین لیں دستار قیصر باغ میں
آمد آمد ہے سلامی کو ہمارے شاہ کی
ہیں جوانان چمن طیار قیصر باغ میں
محتسب کے ہاتھ سے تنگ اس قدر ہیں اے قلقؔ
آئے ہیں نالش کو سب مے خوار قیصر باغ میں
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.