لطف آ جائے محبت کا مری جاں مجھ کو
لطف آ جائے محبت کا مری جاں مجھ کو
ہو وہی درد تجھے جو ہے ستم راں مجھ کو
تم اگر جلوہ نما ہو تو ہو وحدت کثرت
آئنہ خانہ نظر آئے پرستاں مجھ کو
چوستے ہیں دہن زخم مزے لے لے کر
لب معشوق ہے اس تیر کا پیکاں مجھ کو
دل افسردہ نے افسوس کہیں کا نہ رکھا
صحن گلزار سے اچھا ہے بیاباں مجھ کو
ہائے شور افگنیٔ حسن ملیح قاتل
ہر جراحت کی صدا ہے کہ نمکداں مجھ کو
کب اٹھاتا ہے نقاب رخ زیبا وہ شوخ
بس پریشاں نہ کر اے خواب پریشاں مجھ کو
فکر تھی روز ازل دیں غم الفت کس کو
ہاتھ پھیلا کے پکارا دل انساں مجھ کو
گھر میں بیٹھا نہ گیا راہ میں ٹھہرا نہ گیا
لے گیا شوق نہ جانا تھا جہاں واں مجھ کو
یا سکھانی نہ تھی اس شوخ کو یہ طرز جفا
یا نہ دینا تھا الٰہی دل نالاں مجھ کو
ایک ہی دور میں میں گر کے نہ سنبھلا ساقی
گردش جام ہوئی گردش دوراں مجھ کو
بات میں ٹوٹ گیا مہرؔ ملا تھا شاید
دل بھی ہو کر کسی بد عہد کا پیماں مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.