لطف آیا ہے جاں فشانی میں
لطف آیا ہے جاں فشانی میں
ہجر کاٹا ہے زندگانی میں
سر جھکائے ادب سے آتی ہے
موت موسم کی راجدھانی ہے
کیسے خوش میں دکھائی دیتا نا
ذکر میرا بھی تھا کہانی میں
ایک بیٹا ملا تھا منت سے
مر گیا تھا وہی جوانی میں
رنگ بدلا ہوا ہے آج اس کا
زہر لگتا ہے یار پانی میں
طے کروں گا سبھی منازل کو
آج رنگین شب سہانی میں
پھنس چکا ہے گزشتہ دن سے سحرؔ
ایک آفات ناگہانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.