لطف بے باک ملاقات کا مشکل سے اٹھا
لطف بے باک ملاقات کا مشکل سے اٹھا
ایک پردہ تھا بالآخر جو مقابل سے اٹھا
حسن خلوت طلبی کے لیے محفل سے اٹھا
غیر از عشق جو جذبہ ہو اسے دل سے اٹھا
کیف ویرانیٔ خلوت سے نہ محفل سے اٹھا
ذوق دل بستگی جب تک نہ تہ دل سے اٹھا
عشق جیسی کوئی شخصیت جامع نہ ملی
ایک بھی حرف اس افسانے کا مشکل سے اٹھا
عقل سے گیسوئے گیتی نہیں سلجھے یا رب
کوئی دیوانہ اسی آب اسی گل سے اٹھا
پا شکستہ غم واماندگیٔ راہ نہ کر
پاس آنے کو ترے خود کوئی منزل سے اٹھا
رات گلدستۂ افسردہ دلی چھوڑ گئی
گل بکف وقت سحر جو تری محفل سے اٹھا
ہم سفر کون ہمہ وقت ہے سائے کی طرح
میں اٹھا ہوں تو کوئی ساتھ مقابل سے اٹھا
چاند تارے بھی تھے مشتاق کہ مانیؔ کو سنیں
صبح دم تک نہ کوئی رات کی محفل سے اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.