لطف حاصل ہے تری انجمن آرائی کا
لطف حاصل ہے تری انجمن آرائی کا
کتنا پر کیف ہے عالم مری تنہائی کا
تجھ سے ممکن ہو تو جاں نذر محبت کر دے
یہی موقع ہے محبت کی پذیرائی کا
نہ تو ہے دار کا خطرہ نہ رسن کی پروا
حوصلہ دیکھ ذرا اپنے تمنائی کا
طنز کرتا ہے مرے عشق پہ جس کو دیکھو
اوج پر اب ہے ستارہ مری رسوائی کا
کہکشاں چاند فلک اور بساط انجم
کیا نظارہ ہے تری انجمن آرائی کا
اس سے کہہ دو کہ محبت کا ارادہ نہ کرے
چھوڑ دے ہاتھ سے دامن جو شکیبائی کا
دیکھتا ہوں تو مرے ہوش اڑے جاتے ہیں
اللہ اللہ یہ منظر تری انگڑائی کا
صاف کہتا ہوں کہ تم دور رہو اے شبیرؔ
عشق کی راہ میں کیا کام ہے دانائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.