لطف ہی لطف ہے جو کچھ ہے عنایت کے سوا
لطف ہی لطف ہے جو کچھ ہے عنایت کے سوا
ہے محبت سے سوا جو ہے محبت کے سوا
دوستوں کے کرم خاص سے بچنے کے لئے
کوئی گوشہ نہ ملا گوشۂ عزلت کے سوا
مجھ سے شکوہ بھی جو کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں
کچھ بھی آتا نہیں کیا تجھ کو شکایت کے سوا
آپ کے خط کو میں کس بات کا خمار کہوں
اس میں سب کچھ ہے بس اک حرف محبت کے سوا
جس قدر چاہوں گناہوں پہ ہنسوں خوب ہنسوں
یہ علاج اور بھی ہے اشک ندامت کے سوا
شیخ ہی ہوگا جو ملتے نہیں دو چار ایاغ
کون آ سکتا ہے میخانے میں حضرت کے سوا
وہ جو کہتے ہیں کہ ہے فہم و فراست ہم سے
ایسے لوگوں میں سبھی کچھ ہے فراست کے سوا
نہیں معلوم کہ کیوں روح اسی سے خوش ہے
رنج تو اور بھی ہیں رنج محبت کے سوا
رہ گئے راہ امانت میں ملائک تھک کر
مرحلہ طے نہ ہوا یہ مری ہمت کے سوا
تم کو معلوم ہو اے شیخ و برہمن تو کہو
اور بھی کوئی عبادت ہے محبت کے سوا
اس نئی بات کو بھی عرشؔ کبھی سوچا ہے
آج کل شعر میں جدت ہے تو جدت کے سوا
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 146)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Imran Chaudhary
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.