لطف کا ربط ہے کوئی نہ جفا کا رشتہ
لطف کا ربط ہے کوئی نہ جفا کا رشتہ
دل سے کچھ دور ہے ظالم کی انا کا رشتہ
دست عیسیٰ بھی وہی بازوئے قاتل بھی وہی
کتنا نازک ہے چراغوں سے ہوا کا رشتہ
جبر حالات کہو غم کی مکافات کہو
ٹوٹ بھی جاتا ہے ہونٹوں سے نوا کا رشتہ
سوچیے تو سبھی اپنے ہیں کوئی غیر نہیں
حاکم شہر سے ہے جرم و سزا کا رشتہ
منظر زیست میں کچھ رنگ تو بھر دیتا ہے
خار زاروں سے کسی آبلہ پا کا رشتہ
پھول نایاب سہی زخم تو نایاب نہیں
آج بھی دل سے وہی آب و ہوا کا رشتہ
کیا کریں رسم زمانہ کی شکایت تاباںؔ
درد سے رکھتے ہیں ہم لوگ سدا کا رشتہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.